حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکہ اور برطانیہ ہندوستان سے باہر دو بڑے ملک ہیں جہاں بنیاد پرست ہندو ہندوستان میں پھیلائی جانے والی نفرت کو ہوا دیتے ہیں اور انتہا پسند تنظیموں کی بڑے پیمانے پر حمایت کرتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ گزشتہ دنوں برطانیہ کے شہر لیسٹر میں ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان کشیدگی اور فسادات کے بعد اب برمنگھم شہر سے ایسی خبریں سامنے آئی ہیں۔
شہر کے سمتھ وِک علاقے میں درگا بھون مندر اور کمیونٹی سینٹر کے باہر، لوگوں نے بنیاد پرست سادھوی رتمبھارا کے زیر اہتمام ایک پروگرام کے خلاف شدید احتجاج کیا۔
مظاہرین نے الزام لگایا کہ آر ایس ایس اور بی جے پی لیڈر سادھوی رتمبھارا بنیاد پرست اور مسلم مخالف ہیں اور ایودھیا میں بابری مسجد کے انہدام کے پیچھے ان کا ہاتھ ہے۔ مظاہرین یہ دلیل دیتے ہوئے سادھوی رتمبھارا کے مندر پہنچنے کی مخالفت کر رہے تھے۔
57 سالہ سادھوی رتمبھارا کو 20 سے 24 ستمبر تک برمنگھم، بولٹن، کوونٹری، ناٹنگھم اور لندن میں ہندو مندروں کا دورہ کرنا تھا، احتجاج کی وجہ سے رتمبھارا کے پروگرام منسوخ کر دیے گئے۔ رپورٹ کے مطابق اب تک ۴۷ افراد گرفتار ہو چکے ہیں۔
ان مظاہرین کا کہنا تھا کہ ہندوستان سے انتہا پسند ذہن رکھنے والے رہنما اور سادھوؤں کو مندر میں بلایا جاتا ہے، جو یہاں کے ماحول کو بھی زہر آلود کر رہے ہیں۔ اس سے قبل ہفتے کے روز برطانیہ کے شہر لیسٹر میں ہندو اور مسلم نوجوانوں کے درمیان لڑائی کے بعد کشیدگی پھیل گئی تھی، یہ کشیدگی 28 اگست کو ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے کرکٹ میچ سے شروع ہوئی تھی۔
انگلینڈ کے ایسٹ مڈلینڈز میں واقع شہر لیسٹر کی تقریباً 37 فیصد آبادی جنوبی ایشیائی نسل سے تعلق رکھتی ہے۔ ان میں سے زیادہ تر ہندوستانی نژاد ہیں۔